ایک مثالی معاشرے میں ذات ، برادری ، قوم رنگ نسل ، مذہب و فقہ سے بالاتر ہر فرد برابر و یکساں حقوق کا حامل ہو وہ مثالی معاشرہ ہوتا ہے اور مثالی معاشرے کے پانچ بنیادی حقوق ہوتے ہیں
1 ۔ ذاتی مکان یا گھر
جس کی چار دیواری میں انسان اپنے اہل خانہ کے ساتھ آزادانہ طور پر زندگی گزار سکے
2 ۔ روزگار یا بے روزگاری الاؤنس
تاکہ انسان سماج میں انسانی ضروریات کی پیداوار کرنے میں مصروف رہے ۔ اگر فوری روزگار نہ ہو تو اتنا بے روزگاری الاؤنس حکومت دے کہ وہ باوقار زندگی گزار سکے ۔ اور کسی فرد کا دستے نگر نہ ہو ۔
3 ۔ علاج
ہر کسی کا علاج معالجہ مفت حکومت کی زمہ داری ہو دوائیں زندگی بچانے کے لیے بنائیں جائیں نہ کہ فروخت کے لیے ۔ ہر محلہ میں ایک بڑا کلینک جہاں ہر قسم کے ٹیسٹ اور دوائیں مفت ملیں ۔ نہ کہ ڈاکٹر کانسخہ لے کر میڈیکل سٹور پر جانا پڑے ۔ علاج معالجہ کاروبار نہیں بنیادی حق ہو ۔
4 ۔ روایتی اور ٹیکنیکل تعلیم
ہر انسان کو معاشرے کے لیے کار آمد بنانے کے لیے نرسری سے یونیورسٹی تک روایتی اور ٹیکنیکل تعلیم حکومت زمہ داری ہو ۔۔۔۔۔ تعلیم اور ٹیکنیک سیکھانا کاروبار یا تجارت نہیں بنیادی حق ہے اور حکومت زمہ ہو ۔
5 ۔ بزرگ شہری اور پنشن
بالغ نوجوان نئی آنے والی نسلوں کے لیے اور اپنی پرورش کرنے والے بزرگوں کی ضروریات زندگی پیدا کریں ۔ اور 60 سال کے بعد ہر مرد وعورت کو باوقار پنشن ہو تاکہ وہ بڑھاپے میں اپنی اولاد کے سامنے بھی دست نہ پھیلائیں ۔
خاتون خانہ بھی ملک کی تعمیر وترقی بچوں اور شوہر کا کھانا بنانے کپڑے دھو کر معاشرے کو نئی نسل دے کر آبیاری کر رہی ہوتی ہیں وہ بھی پنشن کی اتنی ہی حق دار ہوتی ہیں جتنا کارخانوں کھیتوں ، کانوں ، دفاتر میں کام کرنے والے مرد وعورت ۔۔ پنشن ہر ایک کا بنیادی حق ہے ۔ کسی پر بوجھ نہیں ۔ حکومت زمہ دار ہو